حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہٗ نے بیان کیا کہ ہم نئی پیش آنے والی عجیب چیزوں کو برکت خیال کرتے تھے اور تم اسے ڈر کی بات خیال کرتے ہو، ہم رسول اکرمﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو پانی کم ہوگیا، آپﷺ نے فرمایا بچا ہوا پانی تلاش کرو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہٗ ایک برتن لائے جس میں معمولی پانی تھا۔ آپﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ داخل کیا پھر فرمایا آئو، مبارک پانی کے پاس آئو اور اس برکت کی طرف آئو جو اللہ کی جانب سے آئی ہے۔ حضرت عبداللہ مسعود رضی اللہ عنہٗ نے کہا کہ میں نے پانی کو دیکھا تو حضورﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے اُبل رہا تھا اور ہم کھانے کا تسبیح پڑھنا اپنے کانوں سے سنتے تھے اور وہ کھانا کھایا جارہا ہوتا اور یہ پہلے گزر چکا ہے حضورﷺ کا حضرت عباس رضی اللہ عنہٗ کو دعا دینے کے بیان میں کہ گھر کی دیواروں اور چوکھٹوں نے آمین، آمین، کہی۔
جس پیالے میں کھارہے وہ تسبیح پڑھنا شروع ہوگیا
ابو البختری نے بیان کیا کہ حضرت ابو الدردا رضی اللہ عنہٗ اپنی ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہے تھے اور حضرت سلمان رضی اللہ عنہٗ ان کے پاس تھے۔ اچانک حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہٗ نے ہانڈی میں سے آواز سنی پھر وہ آواز تسبیح کے ساتھ بلند ہوئی جیسا کہ بچے کی آواز ہوتی ہے۔ پھر وہ ہانڈی گرپڑی اور پلٹ گئی پھر اپنی جگہ پر لوٹ گئی اور اس میں سے کوئی چیز بکھری نہیں تو حضرت ابوالدداء رضی اللہ عنہٗ نے پکارنا شروع کیا کہ اے سلمان رضی اللہ عنہٗ ! اس تعجب کی طرف تو دیکھو، ایسی چیز کی طرف دیکھو کہ نہ تم نے ایسی چیز دیکھی ہوگی اور نہ تمہارے ابا جان نے، تو حضرت سلمان رضی اللہ عنہٗ نے کہا کہ اگر تم چپ رہتے تو ہم اللہ تعالیٰ کی آیات سے بڑی بڑی آیات سنتے۔
قیس نے بیان کیا کہ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہٗ جب حضرت سلمان رضی اللہ عنہٗ کی طرف خط لکھتے یا حضرت سلمان رضی اللہ عنہٗ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہٗ کی طرف تو اس میں پیالے والی عجیب بات کا تذکرہ لکھتے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ یہ دونوں حضرات پیالہ میں کھا رہے تھے تو پیالہ بھی تسبیح پڑھنے لگا اور جو کچھ پیالہ میں تھا وہ بھی تسبیح پڑھنے لگا۔
دنیا کی آگ جہنم کی آگ سے پناہ مانگ رہی
جعفر بن ابی عمرانؓ نے بیان کیا کہ ہم کو یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہٗ نے آگ کی آواز سنی، چنانچہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آگ کی آواز سنی۔ ان نے دریافت کیا گیا کہ اے ابن عمرؓ! وہ کیا آواز تھی؟ کہاقسم اس ذات کی کہ میرا نفس اس کے ہاتھ میں ہے وہ آگ، بڑی آگ سے پناہ مانگ رہی تھی اس بات کی کہ اس آگ کو دوبارہ جہنم کی آگ میں لوٹایا جائے۔
دعا کی وجہ سے بارش سے حفاظت
حضرت ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ ہم کو لے کر ہماری قوم کی رنین کی طرف چلو چنانچہ ہم نکلے پس میں اور ابی بن کعبؓ تمام لوگوں سے پیچھے تھے اتنے میں ایک ابربڑی تیزی سے اٹھا، حضرت ابیؓ نے کہا اے میرے اللہ! ہم سے اس ابر کی تکلیف کو دور کردے اس کے بعد ہم اپنی جماعت سے ملے تو ان کے کجاوے تر ہوگئے تھے حضرت عمرؓ نے دریافت کیا کہ کیا تمہیں وہ بارش نہیں لگی جو ہم کو لگی تھی؟ میں نے عرض کیا کہ ابو منذرؓ نے اللہ سے دعا کی تھی کہ ہم سے اس بارش کی تکلیف کو پھیر دے تو حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ تم نے اپنے ساتھ ہی ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کی؟
ٹہنی کا تلوار ہو جانا:
حضرت زیدؓ بن اسلم وغیرہ سے روایت ہے کہ حضرت عکاشہ بن محصنؓ کی تلوار بدر میں ٹوٹ گئی تھی تو حضورﷺ نے انہیں کسی درخت کی ایک موٹی شاخ دی وہ انکے ہاتھ میں کاٹنے والی ایسی تلوار بن گئی جس کا لوہا شاخ تھا اور سخت پھل والی تھی۔
حضورﷺ کے موئے مبارک کے ذریعے مدد طلب کرنا:
جعفر بن عبداللہ بن حکم سے روایت ہے کہ حضرت خالد بن ولیدؓ نے جنگ یرموک میں اپنی ٹوپی نہ پائی آپ نے حکم دیا کہ اس کو تلاش کرو، تلاش کے بعد نہ پائی دوبارہ حکم دیا کہ اس کو تلاش کرو تو ٹوپی مل گئی دیکھا کہ وہ ایک پرانی ٹوپی تھی، حضرت خالدؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے عمرہ کیا اور اپنا سرمنڈایا لوگ آپﷺ کے موئے مبارک کی طرف لپکے میں لوگوں سے آگے بڑھا اور میں نے آپﷺ کی پیشانی کے بال اٹھالئے اور ان کو اس ٹوپی کے اندر رکھ لیا ہے جب میں کسی لڑائی میں حاضر ہوتا ہوں اور یہ ٹوپی میرے ساتھ ہوتی ہے تو مجھے اللہ پاک نصرت دیتا ہے۔
عبدالحمید بن جعفر اپنے باپ جعفر سے یہ بیان کرتے ہیں کہ جعفر نے بیان کیا کہ حضرت خالد بن ولیدؓ کی ٹوپی میں رسول اللہﷺ کے موثے مبارک تھے۔ حضرت خالدؓ نے فرمایا کہ جب میں کسی قوم سے ملا اور یہ ٹوپی میرے سر پر ہوئی تو مجھے ضرور فتح اور کشادگی دی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں